Saturday, September 3, 2016

HONOUR KILLING IN PAKISTAN

" HONOUR KILLING IN PAKISTAN "
"غیرت" کے نام پر قتل
BY
DR.ZAMURRAD AWAN (ASSISTANT PROFESSOR F.C UNIVERSITY LAHORE) PUBLISHED IN DAILY NEWSPAPER "JEHAN PAKISTAN", SEPTEMBER 03, 2016.

غیرت کے نام پر قتل کو سمجھنے کا کوئی مخصوص اور سادہ طریقہ نہیں ہے،بلکہ اِس کو جانچنے کے کئی زاویے ہیں۔ بہت سی سماجی اور روایتی محرکات مِل کر ایک ایسے مخصوص زیہن کی تشکیل کرتے ہیں، جو ہر لحاظ ، اَحترام اور رشتے کو بلائے طاق رکھ کر جنس کی بنیاد پر اَپنی بیٹی، ماں، بہن اور بیوی کی جان لے لیتا ہے۔ اِس ضمن میں سب سے اہم پاکستانی معاشرے میں خاندانی نظام اور بالخصوص اَزدواجی تعلق کی تشکیل اور اہمیت ہے۔
اَزدواجی زندگی کی بنیاد چار اِجزا پر ہے۔ اِن میں زات پات سب سے پہلا عنصر ہے جو بالخصوص دیہی علاقوں میں زیادہ واضح طور پر نظر آتا ہے۔ لڑکے اور لڑکی کا ایک زات سے تعلق رکھنا اکژ خاندانوں میں شادی کے لیئےاہم شرط کا درجہ رکھتا ہے اور تمام صوبوں میں بالخصوص دیہاتوں میں ہم زات کو فوقیت دیتے ہیں۔ البتہ اِس معاملے میں ہم زات کی بندش شہری علاقوں میں لمبے عرصے سے مقیم خاندانوں میں کم نظر آتی ہے ۔ شادی کرنے کے لئیے دوسرا اہم عنصر لڑکے اور لڑکی کے خاندانوں کی طبقاتی حیثیت ہے،ورنہ شادی کے دوران یا بعد میں مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ تیسرا اہم عنصر دونوں کی ظاہری وضح قطع ہوتا ہے، جو لڑکیوں کے لئیے زیادہ اہمیت کا حامل بن جاتی ہے۔ لڑکے کا گھرانہ لڑکی تلاش کرتے وقت مناسب قد سے لے کر صاف رنگت تک خودساختہ خوبصورتی کے معیار کو ملحوظِ خاطر رَکھتے ہیں۔ چوتھی اہم ترجیع لڑکے کی معاشی حیثیت، قطع نظر اُس کی تعلیمی قابلیت کے ہے۔
کُچھ گھرانوں میں شادی کے بعد کام کرنے والی خواتیں کو محض پیسے کمانے والی مشین ہی سمجھ لیا جاتا ہے اور مرد جس کو مزہبی اور سماجی اعتبارسے کُنبے کا سربراہ سمجھا جاتا ہے، اَکثر اوقات اپنی بیوی کی کمائی پر اِنحصار کرتا اور اپنی زمہ داری سے آنکھ چُراتا ہوا نظر آتا ہے۔
پاکستانی معاشرے کی متعصبانہ مزہبی اَساس کو سمجھتے ہوئے "غیرت" کے نام پر قتل جیسی معاشرتی بُرایوں سے نمٹنے کے لیئے مزہب کی جدید تقاضوں پر مشتمل تشریح ایک اہم کردار اَدا کر سکتی ہے۔ یہاں یہ کہنے میں کوئی آر نہیں ہے کہ اِسلام معاشرے میں قطعاً کسی بھی لحاظ سے جنسی تفریق اور زیادتی کا درس نہیں دیتا۔

BY DR ZAMURRAD AWAN

No comments: